Duration 3:47

صدقۃ الفطرکی ادائیگی مقدم ہے یا قرض کی ادائیگی | از ڈاکٹر فضل الرحمن مدنی | پیش کنندہ: علی محمد مدنی EUA

236 watched
0
4
Published 9 May 2021

صدقۃ الفطرکی ادائیگی مقدم ہے یا قرض کی ادائیگی سوال: ایک شخص کے پاس صدقۃ الفطر ادا کرنے کے لئے گیہوں یا جو ہے یا اتنے روپئے ہیں جن سے وہ صدقۃ الفطرکے لئے گیہوں خرید سکتا ہے ، مگر وہ مقروض ہے ، ایسی صورت میں وہ پہلے قرض ادا کرے یا صدقۃ الفطرنکالے؟ جواب: اگر جس شخص کاوہ مقروض ہے وہ بروقت قرض کا مطالبہ نہیں کر رہا ہے تو پہلے صدقۃ الفطر ادا کرے ، اور بعد میں قرض ، کیونکہ صدقۃ الفطر کا ایک محدود وقت ہے اور تاخیر کرنے کی صورت میں وہ صدقۃ الفطر نہ ہوگا بلکہ عام صدقات میں سے ایک صدقہ ہوگا ، جب کہ قرض بعد میں بھی ادا کرسکتا ہے، نیز فطرہ کی تاکید زیادہ ہے ، کیونکہ وہ ہر مسلمان پر فرض ہے ، خواہ فقیر ہی کیوں نہ ہو جبکہ وہ ایک دن سے زیادہ کے کھانے کا مالک ہو ۔ اور اگر قرض خواہ اس سے بروقت قرض کا مطالبہ کر رہا ہے تو پہلے قرض ادا کردے پھر اگر اس کے پاس اس کے اور اس کے بال بچوں کے لئے ایک دن کے کھانے سے زائد ہو تو صدقۃ الفطر ادا کرے ورنہ صدقۃ الفطر اس پر واجب نہیں۔ مطالبہ کی وجہ سے قرض کا بروقت ادا کرنا واجب ہوجاتا ہے اور کئی وجوہ سے وہ زیادہ مؤکد ہوجاتا ہے ، مختصر الخراقی میں ہے : ”وَمَنْ كَانَ فِي يَدِهِ مَا يُخْرِجُهُ عَنْ صَدَقَةَ الْفِطْرِ، وَعَلَيْهِ دَيْنٌ مِثْلُهُ، لَزِمَهُ أَنْ يُخْرِجَ، إلَّا أَنْ يَكُونَ مُطَالَبًا بِالدَّيْنِ، فَعَلَيْهِ قَضَاءُ الدَّيْنِ وَلَا زَكَاةَ عَلَيْهِ “() اور علامہ ابن قدامہ ﷫ اس کی شرح میں فرماتے ہیں : ”إنَّمَا لَمْ يَمْنَعْ الدَّيْنُ الْفِطْرَةَ؛ لِأَنَّهَا آكَدُ وُجُوبًا بِدَلِيلِ وُجُوبِهَا عَلَى الْفَقِيرِ، وَشُمُولِهَا لِكُلِّ مُسْلِمٍ قَدَرَ عَلَى إخْرَاجِهَا، وَوُجُوبِ تَحَمُّلِهَا عَمَّنْ وَجَبَتْ نَفَقَتُهُ عَلَى غَيْرِهِ، وَلَا تَتَعَلَّقُ بِقَدْرٍ مِنْ الْمَالِ فَجَرَتْ مَجْرَى النَّفَقَةِ وَلِأَنَّ زَكَاةَ الْمَالِ تَجِبُ بِالْمِلْكِ، وَالدَّيْنُ يُؤَثِّرُ فِي الْمِلْكِ، فَأَثَّرَ فِيهَا، وَهَذِهِ تَجِبُ عَلَى الْبَدَنِ، وَالدَّيْنُ لَا يُؤَثِّرُ فِيهِ، وَتَسْقُطُ الْفِطْرَةُ عِنْدَ الْمُطَالَبَةِ بِالدَّيْنِ، لِوُجُوبِ أَدَائِهِ عِنْدَ الْمُطَالَبَةِ، وَتَأَكُّدِهِ بِكَوْنِهِ حَقَّ آدَمِيٍّ مُعَيَّنٍ لَا يَسْقُطُ بِالْإِعْسَارِ، وَكَوْنُهُ أَسْبَقَ سَبَبًا وَأَقْدَمَ وُجُوبًا يَأْثَمُ بِتَأْخِيرِهِ، فَإِنَّهُ يُسْقِطُ غَيْرَ الْفِطْرَةِ، وَإِنْ لَمْ يُطَالَبْ بِهِ؛ لِأَنَّ تَأْثِيرَ الْمُطَالَبَةِ إنَّمَا هُوَ فِي إلْزَامِ الْأَدَاءِ وَتَحْرِيمِ التَّأْخِيرِ“() دونوں عبارتوں کا خلاصہ وہی ہے جو ہم نےان سے پہلے لکھا ہے۔ #رمضان #روزہ #فطرہ

Category

Show more

Comments - 0